کلامِ لعل شہباز قلندر
کلامِ لعل شہباز قلندر
آں شاہ ِدو عالم عربی محمدﷺ است
مقصود بود آدم عربی محمد ﷺاست
آں شاہ ِدو عالم عربی محمدﷺ است
مقصود بود آدم عربی محمد ﷺاست
خواجۂ ہند وہ دربار ہے اعلیٰ تیرا
کبھی محروم نہیں مانگنے والا تیرا
باغ‘جنت کے ہیں بہرِ مدح خوانِ اہلِ بیت
تم کو مژدہ نار کا اے دشمنانِ اہلِ بیت
وہ سرورِ کشورِ رسالت جو عرش پر جلوہ گر ہوئے تھے
نئے نرالے طرب کے ساماں عرب کے مہمان کےلیے تھے
دو عالم گونجتے ہیں نعرۂ اللہ اکبر سے
اذانوں کی صدائیں آرہی ہیں مفت کشور سے
پردے جس وقت اُٹھیں جلوۂ زیبائی کے
وہ نگہبان رہیں چشمِ تمنائی کے
راہ الفت کا نگہبان ہے ممتاز قادری
عاشق سید ذیشان ہے ممتاز قادری
گنج بخش فض عالم مظہرِ نور خدا
ناقصاں راپر کامل کاملاں را راہنما
...
واہ کیا جود و کرم ہے شہِ بطحا تیرا
نہیں سنتا ہی نہیں مانگنے والا تیرا
خدا وند جہاں جب خود ہےپیارا تیری صورت کا
تو عالم کیوں نہ ہو بندہ ترے حسن و ملاحت کا
حاجیو! آؤ شہنشاہ کا روضہ دیکھو
کعبہ تو دیکھ چکے کعبے کا کعبہ دیکھو