Hain Arsh e Bareen Per Jalwa Figan
حیران ہوئے برق اور نظر اک آن ہے اور برسوں کا سفر طالب کا پتا مطلوب کو ہے مطلوب ہے طالب سے واقف ہے عبد کہاں معبود کہاں معراج کی شب ہے راز نہاں جب سجدوں کی آخری حدّوں تک جا پہنچا عُبودیّت والا سمجھے حاؔمد انسان ہی کیا یہ راز ہیں حُسن و الفت کے بیاض پاک
ہیں عرشِ بریں پر جلوہ فگن محبوبِ خدا سُبْحَانَ اللہ!
اک بار ہوا دیدار جسے سو بار کہا سُبْحَانَ اللہ!
راکب نے کہا اَللہُ غَنِیّ مَرکَب نے کہا سُبْحَانَ اللہ!
پردے میں بلا کر مل بھی لیے پردہ بھی رہا سُبْحَانَ اللہ!
دو نور حجابِ نور میں تھے خود رب نے کہا سُبْحَانَ اللہ!
خالق نے کہا مَاشَآءَاللہ! حضرت نے کہا سُبْحَانَ اللہ!
خالق کا ’’حَبِیْبِیْ‘‘ کہنا تھا خَلقت نے کہا سُبْحَانَ اللہ!