ذکر نفی اثبات و نعت ﷺ
لا الہ الا اللہ ‘ اٰمنا بر سول اللہ
بحرِ سخاوت صلّی اللہ
درجِ صداقت صلّی اللہ
ختمِ رسالت صلّی اللہ
شمسِ ہدایت صلّی اللہ
لا الہ الا اللہ ‘ اٰمنا بر سول اللہ
بحرِ سخاوت صلّی اللہ
درجِ صداقت صلّی اللہ
ختمِ رسالت صلّی اللہ
شمسِ ہدایت صلّی اللہ
ہر ایک یہ کہتا ہے ہمارا ہے ہمارا
سرکارِ دو عالم شہہِ بطحا ہے ہمارا
مطلوبِ خدا سیّد والا ہے ہمارا
بڑی مشکل سے دل کی بے قراری کو قرار آیا
زباں پہ اس لیے صلِّ علیٰ بے اختیار آیا
کہ دل میں نام پاک سیّدِ عالی وقار آیا
معراجِ محبوب ﷺ
انوار کا نزول ہے ‘ آسماں سے کیا؟
محبوب کا عُروج ہے ‘ کون و مکاں سے کیا؟
مقصدِ معراج
نبی کے نور سے عالم کو جگمگانا تھا
نبی کی ذات عرشِ استوا بنانا تھا
اے نقشِ نعلِ پاکِ نبیﷺ، یہ تیری وجاہت کیا کہنا
جس نعل کی تُوتصویر بنا، اُس نعل کی عزت کیا کہنا
جن پیارے پیارے قدموں کی، پاپوش بنی، باپوس رہی
ٹھنڈی ہوں مری آنکھیں جس سے، اُس نعل کی صورت کیا کہنا
آدمی کو بھی میسّر نہیں اِنساں ہونا
ہر مسلمان کو لازم ہے مسلماں ہونا
جانِ اسلام ہے سرکار پہ ایماں ہونا
کلام اللہ شاہد ہے نبی کی شانِ رفعت پر
مدارِ عالم امکان ہے بس اُن کی رحمت پر
خدا کا فضل چاہے تو وسیلہ لے محمد ﷺ کا
خدا کا فضل ملتا ہے محمدﷺ کی حمایت پر
ایک سے سو دئیے جلیں سب کی چمک الگ الگ
نوُرِ حُضور سے بنے، اَرض و فلک الگ الگ
جِنّ و بشر جُدا جُدا، حور و مَلَک الگ الگ
یہ رحمت ہے کہ بے تابانہ آئیں گے قیامت میں
سُنیں گے وہ، بپا ہے شورِ داروگیر امت میں
یہ رحمت ہے کہ بے تابانہ آئیں گے قیامت میں